اردو غزل
کیا پنکھ ضروری ہیں اڑانے واسطے
ہمت کچھ نہیں کیا قمر پہ جانے واسطے
یونہی خوابوں خیالوں کی دھن کافی نہیں
کچھ کرنا پڑتا ہے کچھ کر دکھانے واسطے
میرے ہم سفر مجھے تیرا ساتھ ضروری تو نہیں
میں اکیلا ہی کافی ہوں دنیا ہرانے واسطے
طویل شبِ غم کے بعد اک خوشی ملے کیا فدائدہ
ہزاروں خوشیاں بھی کم ہیں اک غم بھلانے واسطے
وہ تو منتظر رہتا ہے سدا میری معافی کا
میں خواہ مخواہ منتِ اغیار کیوں کروں دلربا منانے واسطے
ازقلم: ملک محمد صفی اللہ صفی
